بابا گرو نانک کا ننکانہ صاحب
ہم چلتے چلتے تھک گئے تھے۔ ایسے میں دور ہمیں جنم استھان کا وسیع تالاب نظر آیا۔ ہم اس کے کنارے آبیٹھے۔ تالاب صاف شفاف پانی سے لبالب بھر ا ہوا تھا۔ بہار کے موسم میں پانی کی لہریں آئینے کی طرح لرز رہی تھیں۔ تالاب کے کنارے موسمِ بہار کے خوش رنگ پھول کھلے تھے۔ میں سوچ رہا تھا‘ یہی بہار کا موسم تھا جب اس مٹی میں ایک پھول کھلا تھا جس کا نام نانک تھا اور جس کی محبت کی خوشبو دور دور تک پھیل گئی تھی
مکمل کالم پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں
No comments:
Post a Comment