کیپٹن سرور شہید: سنگھوری سے تل پترا کی بلندیوں تک
شاہد صدیقی
لیکن میں شہید کے گاؤں جا کر اس سارے ماحول کو محسوس کرنا چاہتا تھا‘ جہاں کیپٹن سرور نے اپنی زندگی کے شب و روز گزارے۔ یہ اگست کا مہینہ اور چھٹی کا دن تھا جب میں کیپٹن سرور شہید کے گائوں سنگھوری کے سفر پر نکلا۔ اس روز آسمان پر بادلوں نے ڈیرے ڈال رکھے تھے۔ اسلام آباد سے نکلیں تو روات کا شہر آتا ہے۔ روات سے آگے ایک سڑک بائیں طرف سنگھوری کی طرف مڑتی ہے۔ اسی موڑ پر میری ملاقات جاوید امجد بھٹی سے ہوئی۔ وہ اس علاقے کی معروف سماجی شخصیت ہیں۔ اس سفر میں وہ میرے گائیڈ بن گئے۔ سب سے پہلے ہم خالد مسعود صاحب کے گھر گئے۔ خالد صاحب اور ان کے خاندان کے افراد کیپٹن سرور شہید کے معتقدین میں شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کیسے کیپٹن سرور نے ان کے والد کی تعلیم اور نوکری کے حصول میں رہنمائی اور مدد کی۔ یہیں گائوں کی ایک بوڑھی عورت سے ملاقات ہوئی جس نے بتایا کیپٹن سرور گائوں میں اپنی سخاوت کی وجہ سے ''سخی سرور‘‘ کے نام سے جانے جاتے تھے۔ وہ ہر کسی کی مدد کرتے تھے۔ کہتے ہیں‘ جاڑوں کے موسم میں کیپٹن سرور نے ایک مزدور کو دیکھا جس کا نام ایوب تھا‘ اور جو سردی سے
نشانِ حیدر پانے والے شہید |
زخموں سے چھلنی جسم سے لہو تیزی سے بہہ رہا تھا۔ اب کیپٹن سرور شہید کی
خوب صورت آنکھیں بند ہونے لگی تھیں۔ دمِ رخصت کتنے ہی بھولے ہوئے منظر ان آنکھوں کے سامنے گزر رہے ہوں گے۔ اپنے گاؤں کی ٹیڑھی میڑھی گلیاں، حدِ نظر تک پھیلے سرسوں کے سنہری کھیت، کاسنی رنگوں والی دھریکیں، زرد بُور والے کیکر، ٹھنڈی چھاؤں والی ٹاہلیاں، میٹھے پانی والا کنواں، اونچے مینار والی مسجد، گھر کی کیاریوں میں کھلے ست برگے کے پھول اور لکڑی کی دہلیز پر راہ تکتی کرم جان اور دو ننھے معصوم بچے۔ پھر ان بند ہوتی ہوئی آنکھوں نے اپنے اوپر تل پترا کے آسمان کو دیکھا ہو گا۔ یہ میں کہاں آ گیا ہوں؟ بند ہوتی ہوئی آنکھوں میں سوال جاگا ہو گا۔ ''سنگھوری کے میدان سے تل پترا کی بلندیوں تک‘‘ ہوا کے جھونکوں نے جواب دیا ہو گا۔ ''اسی منزل کی تو آرزو تھی مجھے‘‘۔ کیپٹن سرور نے سوچا ہو گا۔ اس خیال سے کیپٹن سرور کے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل گئی ہو گی۔ ایک اطمینان بھری مسکراہٹ کہ رفعتوں کا یہ سفر ہر کسی کا مقدر نہیں ہوتا۔
کیپٹن سرور شہید کی یادگار |
Aik khobdurat tehrir
ReplyDeleteThanks. Please write your name with your comments.
Deleteبہت خوبصورت تحریر یہ جگہ سنگھوری میرے گاؤں توپ مانکیالہ کے قریب ہی واقع ہے
ReplyDeleteThanks Atif
Deleteایک خوبصورت کالم. کیپٹن سرور شہید پاکستان کے عظیم سپوت تھے. ان کی زندگی کے گمنام گوشوں کو اجاگر کر دیا
ReplyDelete